انعامات برائے انصاف حزب اللہ کے مالیاتی نظام میں خلل ڈالنے والی معلومات کے لیے 10 ملین ڈالر تک کے انعام کی پیشکش کر رہا ہے۔ علی قاصر ایران میں حزب اللہ کا نمائندہ ہے اور وہ مالی اور تجارتی سرگرمیوں کا ایک اہم سہولت کار ہے جس سے ایران کی اسلامی انقلابی گارڈ کور قدس فورس (آئی آر جی سی-قیو ایف) اور حزب اللہ کو فائدہ ہوتا ہے۔ وہ حزب اللہ کے اہلکار محمد قاصر کا بھتیجا بھی ہے، جس کے ساتھ وہ آئی آر جی سی-قیو ایف اور حزب اللہ کے درمیان مالی سرگرمیوں کو آسان بنانے کے لیے قریب سے کام کرتا ہے۔
علی قاصر حزب اللہ سے منسلک فرنٹ کمپنی طلقی گروپ کےانتظمی امور کے صدر (مینیجنگ ڈائریکٹر) بھی ہیں، جو آئی آر جی سی-قیو ایف کے لیے تیل کی ترسیل کی مالی معاونت کرتی ہے۔ علی قاصر آئی آر جی سی-قیو ایف کی رہنمائی کی بنیاد پر دہشت گرد نیٹ ورک کے لیے کھیپ پہنچانے کے لیے بحری جہازوں کو تفویض کرتا ہے۔ علی قیصر کی ذمہ داریوں میں سامان کی فروخت کی قیمتوں پر گفت و شنید کرنا اور جہاز رانی سے متعلق ادائیگیوں کا تصفیہ کرنا شامل ہے۔ علی قیصر نے فروخت کی قیمت کے مذاکرات کی نگرانی کی ہے اور اخراجات کو پورا کرنے اور آئی آر جی سی-قیو ایف کے فائدے کے لیے ایڈرین ڈریا 1 کے ذریعے ایرانی تیل کی ترسیل میں سہولت فراہم کرنے کے لیے تعاون کیا ہے۔ علی قاصر شام کو ایرانی خام تیل کی فراہمی پر مذاکرات میں لبنان میں قائم ہوقول ایس اے ایل آف شور کمپنی کی نمائندگی کرتے ہیں۔ مزید برآں، علی قیصر نے دسیوں ملین ڈالر مالیت کے اسٹیل کی فروخت میں سہولت فراہم کرنے کے لیے طلقی گروپ کو استعمال کرنے کے لیے دوسروں کے ساتھ منصوبہ بنایا اور کام کیا۔
4 ستمبر 2019 کو، امریکی محکمہ خزانہ نے علی قیصر کو ایگزیکٹو آرڈر 13224 کے مطابق بطور خاص نامزد عالمی دہشت گرد نامزد کیا۔ اس عہدہ کے نتیجے میں، دیگر نتائج کے ساتھ، علی قیصر کی تمام جائیداد اور املاک کے مفادات جو کہ امریکی دائرہ اختیار کے تابع ہیں، مسدود کر دیے گئے ہیں، اور امریکی افراد کو علی قیصر کے ساتھ کسی بھی لین دین میں ملوث ہونے سے عموماً منع کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ، امریکہ کی طرف سے نامزد کردہ غیر ملکی دہشت گرد تنظیم حزب اللہ کو جان بوجھ کر مادی مدد یا وسائل فراہم کرنا، یا اس کی کوشش یا سازش کرنا جرم ہے۔